ملیحہ لودھی کا کشمیر پر سیاسی آپشن استعمال کرنے کا عندیہ
Tariq
274 Views 0 4 مہینے
Posted at 11 اگست-2019
واشنگٹن۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی ایک تجربہ کار اور منجھی ہوئی سفارت کار ہیں۔ پیشہ وارانہ امور میں ہمیشہ پاکستانی موقف کی عالمی اداروں میں عمدگی سے وکالت کرتی ہیں۔ مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد وہ سلامتی کونسل اور دیگر عالمی اداروں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کر رہی ہیں اور کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف سے آگاہ کر رہی ہیں۔
Courtesy Dunya
بھارتی اقدامات کیخلاف سلامتی کونسل میں جائیں گے
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کسی بھی عسکری آپشن استعمال کے امکان کو رد کرتے ہیں۔ سفارتی اور سیاسی آپشن ہمارے پاس موجود ہیں اور بھارت کی جانب سے بحران کو مزید بڑھانے میں ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ سی این این کو انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کیخلاف سلامتی کونسل میں جائیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ سلامتی کونسل اور ان کے ارکان کو انکی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔
عسکری آپشن استعمال کے امکان کو رد کرتے ہیں
مقبوضہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ انٹرویو کے دوران میزبان نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب کی توجہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان کہ عسکری ردعمل نہیں چاہتے اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے بیان کہ کشمیریوں کی حمایت میں کسی بھی حد تک جائیں گے کے درمیان تضاد کی طرف دلائی۔
ہمارے پاس سفارتی اورسیاسی آپشن میز پر موجود ہیں
اس پر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ ہم بہت کلیئر ہیں کہ ہمارے پاس سفارتی اور سیاسی آپشن میز پر موجود ہیں۔ یہ پورا بحران ریاست کے لوگوں کے حوالے سے ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری قانون، انصاف اور اصولوں کیلئے کھڑی ہو تاکہ ریاست کے لوگوں کی مشکلات حل ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی کے لوگوں کو سات دہائیوں سے آزادی اور شناخت سے محروم کیا جا رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی شناخت خطرے میں ہے
\حالیہ تبدیلیاں مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر کی آبادی میں تبدیلی لانے میں معاون ہوں گی اس لئے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی شناخت خطرے میں ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔ پاکستان ایسا کوئی اقدام نہیں کرے گا جو امن کیلئے خطرہ بنے۔
امریکہ کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرتا ہے۔ وادی کی خودمختاری ختم کرنے پر ٹھوس بیان آنا چاہئے۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔ پچھلے آٹھ دنوں سے کرفیو کی وجہ سے کشمیریوں کے پاس خوراک اور ادویات کا ذخیرہ ختم ہونے پر ایک اور بحران پیدا ہو رہاہے۔